بیجنگ: چین کی وزارتِ خارجہ نے جمعے کو جاپان کے ایوانِ زیریں کی جانب سے ایک قرارداد، جس میں کہا گیا تھا کہ بیجنگ مشرقی بحرِ چین پر اپنی فضائی دفاعی حد بندی کو ختم کرے، پر نکتہ چینی کی اور کہا جاپان کو “بے معنی باتیں” کرنے کا کوئی حق نہیں تھا۔
پچھلے ماہ چین کی جانب سے ایک ایسے علاقے، جس میں جاپان کے ساتھ علاقائی تنازع کی وجہ جزائر بھی آتے ہیں، میں فضائی دفاعی شناختی حد بندی کے قیام کے فیصلے نے امریکہ اور اس کے قریبی اتحادیوں جاپان اور جنوبی کوریا کی جانب سے احتجاج کو جنم دیا۔
جاپانی قانون سازوں نے ایک قرارداد منظور کی جس میں چین سے “اندھا دھند اور خطرناک اقدامات” اٹھانے پر احتجاج کیا گیا اور کہا کہ وہ چینی حکومت کی جانب سے “موجودہ صورتحال میں تبدیلی کی یکطرفہ کوششیں” کبھی قبول نہیں کریں گے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ہونگ لی نے ایک روزانہ کی بریفنگ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ چین کے پاس مشرقی بحرِ چین میں فضائی دفاعی شناختی حد بندی قائم کرنے کا ہر طرح سے حق موجود تھا، جو اس کے مطابق عین مناسب اور قانونی ہے۔
“اس معاملے پر جاپان کو بے معنی باتیں کرنے کا کوئی حق نہیں، اور چین اس کی قطعی مخالفت کرتا ہے۔”