ٹوکیو: جاپان کی نئی سلامتی حکمت عملی کا ایک قریباً مکمل مسودہ ابھرتے ہوئے چین اور وطن سے قریب بڑھتے ہوئے دیگر خطرات سے نپٹنے کے لیے مضبوط تر فوج کا مطالبہ کرتا ہے۔
باضابطہ سلامتی حکمت عملی کی تیاری وزیرِ اعظم شینزو آبے کی اس مہم کا حصہ ہے جس کے تحت وہ جاپان کا دفاع اور عالمی کردار بڑھانا چاہتے ہیں۔
آبے نے بدھ کو ایک اجلاس کو بتایا جہاں ماہرین اور قانون سازوں کے ایک پینل نے اس مسودے پر بات چیت کی، “جیسا کہ ہمارے ملک کے اطراف میں سلامتی کا ماحول شدید تر ہوتا جا رہا ہے، ہم اپنی قومی سلامتی پالیسی کو دوبارہ تیار کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ مضبوط تر عزم کے ساتھ اپنے لوگوں کی جانوں اور املاک کا دفاع کر سکیں”۔
جنوبی کوریا بھی کسی بھی جاپانی فوجی توسیع سے بے آرامی کا شکار ہے چونکہ اسے جاپان نے نوآبادیاتی قبضے کا نشانہ بنایا تھا، اور چین اغلباً احتجاج کرے گا۔
اس (مسودے) کا کہنا ہے کہ جاپان اپنی سفارتی اور دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کر کے امن اور عالمی استحکام میں حصہ ڈال سکتا ہے۔ یہ جاپان پر مزید زور دیتا ہے کہ وہ امریکہ کے ہمراہ جنوبی کوریا کے ساتھ سہ طرفہ دفاعی تعاون میں اضافہ کرے، اور اپنے یورپی دفاعی نیٹ ورکس میں توسیع کرے۔