ٹوکیو: ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹوکیو کھنڈر شدہ فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کو اکیلے بند کرنے کی قابلیت نہیں رکھتا اور اسے اس عظیم الجثہ کام کی انجام دہی کے لیے ایک بین الاقوامی ٹیم قائم کرنی چاہیئے، تاہم اس سمت میں اس نے لنگڑی لولی پیش رفت ہی کی ہے۔
امریکہ اور کچھ یورپی ممالک کے برعکس جاپان نے پہلے کبھی ایک مکمل ری ایکٹر کو بند اور سبکدوش نہیں کیا۔ اب اسے فوکوشیما ڈائچی پلانٹ پر یہ کرنا ہو گا۔
عشروں طویل اس کام کی سر انجام دہی کے لیے جاپان کی صلاحیت پر موجود شکوک کے سایوں نے عوام کی نظروں میں ایٹمی صنعت کی وقعت اور گھٹا دی ہے۔
“حتی کہ امریکی ایٹمی صنعت کے لیے بھی، صفائی اور سبکدوشی کا ایسا کام ایک بہت بڑا چیلنج ہو گا،” آکیرا توکوہیرو نے کہا، جو جامعہ ایداہو میں میکانیات اور ایٹمی انجینئرنگ کے پروفیسر ہیں اور جو فوکوشیما پر زیادہ عالمی کردار کے لیے آواز اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔