بیجنگ: سرکاری میڈیا نے جمعے کو زور دیا، چین کو جاپانی وزیرِ اعظم کے یاسوکونی جنگی مزار کے دورے کے بعد “فزوں تر” انسدادی اقدامات اٹھانے چاہئیں، جس سے چینیوں میں کبھی اپنے حملہ آور کے خلاف ابلتی خفگی کی عکاسی ہوتی ہے۔
چین نے سخت مخالفت کا اظہار کیا تھا اور جمعرات کو ٹوکیو کے سفیر کو طلب کر کے “سخت ملامت” ہاتھ میں پکڑائی جب آبے نے مزار پر خراج عقیدت پیش کیا تھا۔
“لوگ ایسی لاحاصل ‘شدید مذمتوں’ سے اکتا رہے ہیں،” گلوبل ٹائمز کے ایک اداریے نے کہا، ایک ایسا اخبار جو حکمران کمیونسٹ پارٹی کے قریب ہے اور اکثر قوم پرستانہ لہجہ اپناتا ہے۔
اس نے خبردار کیا، “چین کو مناسب، حتی کہ ذرا فزوں تر انسدادی اقدامات لینے کی ضرورت ہے،” ورنہ “‘کاغذی شیر’ نظر آئے گا”۔
اس نے تجویز دی کہ مزار جانے والے اعلی سطحی جاپانی سیاستدانوں اور دیگر اہلکاروں پر چین کا آنے پر پانچ سالہ پابندی لگائی جائے۔
آبے کا دورہ 2006 کے بعد کسی موجودہ وزیرِ اعظم کی جانب سے اشتعال انگیز جگہ کا پہلا دورہ تھا، اور ایسے وقت ہوا جب دو ایشیائی طاقتوں کے درمیان 2012 میں ایک جزیرہ جاتی تنازعے پر کشیدگی بڑھی ہوئی ہے۔