ٹوکیو: بینک آف جاپان کے گورنر ہاروہیکو کورودا کا کہنا ہے کہ صارفی افراطِ زر اگلے برس کے پہلے نصف میں 1 فیصد سے بڑھ جائے گا اور مرکزی بینک کو عوامی رائے، کہ تفریطِ زر ہمیشہ برقرار رہے گی، تبدیل کرنے کی اپنی منزل کے حصول میں مدد کرے گا۔
کورودا نے اس ہفتے کہا، ماضی کے 15 برسوں کے دوران جاپان “تفریطِ زر کے توازن” کی حالت میں رہا ہے جس میں کمپنیاں اور گھرانوں نے سرمایہ کاری اور خرچ اس مفروضے پر روکے رکھا کہ قیمتیں زیادہ نہیں ہوں گی۔
اگرچہ مرکزی صارفی افراطِ زر 1 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جس کی بڑی وجہ بڑھتی ہوئی درآمدی لاگتیں ہیں، تاہم بہت سے سرمایہ کار اور تجزیہ نگاروں کو شک ہے کہ قیمتیں اتنی تیزی سے بڑھ سکیں گی کہ بی او جے 2 برس کے عرصے کے دوران اپنا قیمتوں کا ہدف حاصل کر سکے جس کا اس نے وعدہ کر رکھا ہے۔
کچھ ماہرین اور سابق بی او جے اہلکاروں نے شکوک کا اظہار کیا ہے کہ جاپان کے لیے 2 فیصد افراطِ زر کا ہدف حاصل کرنا قابلِ عمل بھی ہے یا نہیں، ایک ایسا درجہ جو 1980 کے عشرے کے اواخر کے بعد سے نہیں دیکھا گیا جب معیشت نے اثاثوں کی قیمتیں بڑھنے کا رجحان دیکھا تھا۔
تاہم کورودا نے ایسے شبہات کو رد کیا، اور زور دیا کہ قیمتوں میں حقیقی اضافے آہستہ آہستہ افراطِ زر کی توقعات کو بڑھائیں گے اور کمپنیوں کو اجرتیں اور قیمتیں بڑھانے کی ترغیب دیں گے۔