بیجنگ: چین نے پیر کو کہا کہ اس کے رہنما وزیرِ اعظم شینزو آبے سے نہیں ملیں گے جب ان کے ایک مزار کے دورے کو ناقدین نے ٹوکیو کی زمانہ جنگ کی جارحیت کی نشانی کے طور پر دیکھا تھا، جس سے ایشیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان انحطاط پذیر تعلقات نمایاں ہوتے ہیں۔
آبے نے پچھلے ہفتے بیجنگ کے ساتھ مذاکرات کے لیے اپنی خواہشات کا اعادہ کیا تھا، جب انہوں نے یاسوکونی مزار کا دورہ کیا جہاں جنگ میں مرنے والوں کے ہمراہ ان جاپانی لیڈروں کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے جنہیں دوسری جنگِ عظیم کے بعد ایک اتحادی ٹریبونل نے جنگی جرائم کے مرتکب قرار دیا تھا۔
اس دورے نے چین اور جنوبی کوریا کو غضبناک کر دیا، جو دونوں ہی جنگ کے اختتام تک جاپانی افواج کے تسلط میں رہے تھے، اور شمالی ایشیائی پڑوسیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر امریکہ کو اظہارِ تشویش پر مجبور ہونا پڑا۔
آبے نے اس وقت کہا تھا کہ چین اور جنوبی کوریا کے ساتھ تعلقات اہم ہیں اور انہوں نے “چین اور جنوبی کوریا کو ایک وضاحتی موقعے کے لیے” امید ظاہر کی تھی کہ “تعلقات مضبوط بنانا قومی مفاد میں ہو گا”۔
یاسوکونی کا یہ دورہ 2006 کے بعد سے کسی بھی موجودہ جاپانی وزیرِ اعظم کی جانب سے پہلا ایسا دورہ تھا۔