ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو آبے نے بدھ کو ملک کا جنگ مخالف آئین تبدیل کرنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا جو دوسری جنگِ عظیم میں جاپان کی شکست کے بعد امریکہ نے اس پر نافذ کیا تھا۔
قوم کو نئے سال کے پیغام میں آبے نے کہا: “جیسا کہ اس کے نفاذ کو اب 68 سال ہو چکے ہیں، آئین پر نظرِ ثانی کے لیے قومی مباحثے کو مزید گہرائی تک لے جانا چاہیئے تاکہ بدلتے ہوئے وقت کو گرفت میں لیا جا سکے۔ اب وقت ہے کہ جاپان ایک نئی قومی تعمیر کی جانب بڑا قدم اٹھائے۔”
آبے نے کہا کہ آئین، جو جاپان کی فوج کو صرف ذاتی دفاع تک محدود کرتا ہے اور 2020 تک نظرِ ثانی سے گزر سکتا ہے، کو 2020 تک “نظرِ ثانی سے گزارا جائے گا” جب ٹوکیو گرمائی اولمپکس کی میزبانی کرے گا۔
ان کے خیالات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب چند ہی دن قبل انہوں نے ملک کے جنگی ہلاک شدگان، جن میں دوسری جنگ عظیم کے لیڈر بھی شامل ہیں، کی یاد میں قائم ٹوکیو کے ایک جنگی مزار کا دورہ کر کے ایشیائی پڑوسیوں کو ناراض اور واشنگٹن کو مایوس کر دیا تھا، مذکورہ مزار کو بیرونِ ملک جاپان کے جنگی مہماتی ماضی کی یادگار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔۔
سالِ نو کے پیغام میں آبے نے کہا دسمبر میں امریکی طرز کی قومی سلامتی کونسل کے اجراء سے ان کے “پہل کار جنگ مخالف” نظریے کو “’21 ویں صدی کے سائن بورڈ'” کے طور پر فروغ دینے میں مدد ملے گی “جو ہمارے ملک کے ہاتھوں پیدا ہونا چاہیئے”۔