ماحول پسندوں کا کہنا ہے بلو فن کی آبادی قتلِ عام جاری ہے

ٹوکیو: ماحول پسندوں کا کہنا ہے کہ بلو فِن ٹیونا مچھلی کی عالمی طور پر بڑھتی ہوئی کھپت اس کی آبادی میں سخت کمی کا باعث بن رہی ہے، اور اس نوع کی ماہی گیری کو منظم کرنے والے حکام اس کے تحفظ کے لیے ذمہ دارانہ اقدامات اٹھانے میں ناکام ہو رہے ہیں۔

جاپانی دنیا بھر میں پکڑی جانے والی بلو فِن ٹیونا مچھلی کا قریباً 80 فیصد کھاتے ہیں، اگرچہ اس کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے چونکہ دیگر لوگ بھی سمندر کی تارپیڈو جیسی شکل والی تیز رفتار مخلوق کے نازک، گلابی اور سرخ گوشت کو کھانے کا ذوق پیدا کر رہے ہیں۔

بلو فِن کی تینوں انواع –بحر الکاہل، جنوبی اور بحر اوقیانوس– کے ذخیرے میں 15 برسوں کے دوران حد سے زیادہ ماہی گیری کی وجہ سے کمی ہو چکی ہے۔ بحر اوقیانوس اور بحیرہ روم میں شکار شدہ بلو فِن کی تعداد وحشیانہ، اکثر غیر قانونی، حد سے زیادہ ماہی گیری کی وجہ سے 1997 اور 2007 کے دوران 60 فیصد کم ہو چکی ہے۔

پیو ماحولیاتی گروہ کے لیے ٹیونا کے عالمی تحفظ کی ڈائریکٹر آمانڈا نکسن نے کہا، “آبادی موثر انداز میں انتہائی کمی کا شکار ہو گئی ہے”۔ “90 فیصد سے زائد بلو فِن ٹیونا کو نسل خیزی کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی پکڑ لیا جاتا ہے۔ آپ تعجب میں پڑ جائیں گے کہ یہ طرزِ عمل زیادہ عرصے تک چل پائے گا۔”

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.