ٹوکیو: شام پر اقوامِ متحدہ کی میزبانی میں منعقدہ ایک امن کانفرنس کو صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے پر کام کرنا چاہیئے چونکہ وہ دسیوں ہزار اموات کے ذمہ دار ہیں، یہ بات ترک وزیرِ اعظم نے منگل کو ٹوکیو میں کہی۔
انہوں نے اس ماہ کے اواخر میں سوئٹزرلینڈ میں طے شدہ امن مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا، “جنیوا 2 میں ہمیں یقینی بنانا چاہیے کہ تمام اقدامات ناکام نہیں ہوں گے تاکہ ہم بشار الاسد کے بغیر ایک دور کو لا سکیں”۔
شامی تنازعے نے اندازے کے مطابق 130,000 سے زائد جانیں لے لی ہیں، اور اس نے ملینوں افراد کو اپنے گھروں سے فرار ہونے پر مجبور کیا۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا، اقوامِ متحدہ کے قائد بان کی مون نے نام نہاد جنیوا 2 امن کانفرنس کے لیے دعوت نامے بھیجنے شروع کر دیے ہیں، تاہم اسد کا کلیدی اتحادی ایران پہلی فہرست میں نہیں تھا۔
جنیوا مذاکرات میں مدعو شدہ 30 ممالک میں سعودی عرب، جو شامی اپوزیشن کا ایک بڑا حمایتی ہے، اور اس کے ہمراہ اقوامِ متحدہ کے پانچ مستقل اراکین — اور شام کے پڑوسی ترکی، عراق اور اردن شامل ہیں۔