ٹوکیو: جاپان کے تباہ حال فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے آپریٹر نے ٹھیکیداروں کو معمول کی قیمتوں سے کہیں زیادہ ادائیگی کی ہے، یہ بات کمپنی کے ایک ترجمان نے بتائی۔ ترجمان نے ٹیکس گزاروں کی رقم سے چلنے والی اس فرم پر لاگت پر قابو پانے کا عہد بھی کیا۔
ٹھیکیداروں کو 1 ٹریلین ین تک کی ادائیگی پر ایک اندرونی جانچ پڑتال کی گئی، جس میں انکشاف ہوا کہ کمپنی نے عموماً معمول کی قیمتوں سے کہیں زیادہ نرخ پر ادائیگی کی چونکہ ذیلی ٹھیکیداروں کے تہ در تہ نظام نے قیمتیں بڑھا دی تھیں۔
ترجمان نے مزید تصدیق کی کہ ٹوکیو الیکٹرک پاور کو (ٹیپکو) کے اندرونی تحقیقی پینل نے پتا لگایا کہ کمپنی نے ایٹمی بجلی گھر سے منسلکہ کچھ تعمیراتی کام کے لیے 21 ملین ین ادا کیے، جبکہ یہ کام اس سے آدھی قیمت میں بھی ہو سکتا تھا۔
آساہی شمبن نے اس معاملے پر پہلے ایک خبر شائع کی تھی۔ اخبار نے کہا کہ قیمت میں حد سے زیادہ اضافے کی وجہ ٹھیکیداروں کو کام دینا تھا، جنہوں نے بذاتِ خود ذیلی ٹھیکیدار رکھے ہوئے تھے اور کچھ نے ٹیپکو کے ریٹائر اہلکاروں کو ملازم رکھا ہوا تھا۔
2012 میں جاپانی ٹیکس گزاروں کو دیو ہیکل یوٹیلیٹی کو زندہ رکھنے کی خاطر اربوں ین کی ادائیگی کرنا پڑی تھی۔ اس وقت کمپنی ری ایکٹروں کو بند کرنے، ان کے مچائے ہوئے گند کو صاف کرنے اور آفت میں گھر سے بے گھر ہو جانے والے افراد کو زرِ تلافی کی ادائیگی کی شدید لاگت کی وجہ سے مشکلات کے بھنور میں تھی۔