الزائمر پر تحقیق پر ایک نیا اسکینڈل وجود میں آ رہا ہے

ٹوکیو: وزارتِ صحت نے پیر کو کہا کہ وہ جعلی ڈیٹا کے دعوؤں پر تفتیش کر رہی ہے۔ یہ جعلی ڈیٹا مبینہ طور پر الزائمر کی بیماری پر ایک تحقیق میں استعمال کیا گیا جس میں بڑی بڑی دوا ساز کمپنیاں شامل تھیں۔ یاد رہے ایک روز قبل وزارت سوئس دوا ساز دیو نووارٹیس کے خلاف فوجداری دفعات کے تحت شکایت جمع کروا چکی ہے۔

صحت سے متعلق اہلکاروں نے کہا وہ محققین سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ اہلکاروں کو بتایا گیا تھا کہ 2.8 ارب ین مالیت کی حکومتی پشت پناہی والی الزائمر تحقیق میں جعلی کلینیکل ڈیٹا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس تحقیق کا مقصد اس بیماری کی تشخیص کو بہتر بنانا ہے۔

اس تحقیق میں 11 ادویہ ساز فرمیں ملوث ہیں، جن میں پفیزر اور برسٹل مئیرز سکوئب، اور جاپانی دیو تاکیدا فارماسیوٹیکل اور آسٹےلاس فارما، طبی عکس نگاری کی کمپنیاں اور 40 کے قریب ہسپتال اور طبی تنظیمیں شامل ہیں۔ یہ تحقیق 2007 میں شروع کی گئی جسے سرکاری نجی اشتراک سے سرمایہ مہیا گیا گیا ہے اور اس کا نام ‘جے-اے ڈی این’ رکھا گیا۔

ٹوکیو یونیورسٹی کے ایک سابق پروفیسر اور الزائمر پر تحقیق کے منصوبے کے محقق نے طبی اہلکاروں کو جعلی ڈیٹا کی شکایت کی۔

وزیر صحت نوری ہیسا تامورا نے جمعے کو ٹوکیو میں صحافیوں کو بتایا کہ تفتیش اس کی تہہ تک جائے گی۔ انہوں نے کہا سراغ لگایا جائے گا کہ ڈیٹا جعلی تھا یا نہیں، اور یہ اتنی اعلی سطحی تحقیق تک کیسے پہنچا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.