ناراشینو: اتوار کو جاپان نے جنوبی بحر چین میں ماہی گیری پر چین کی نئی پابندیوں تنقید کی جنہیں امریکہ کی جانب سے بھی نکتہ چینی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ جاپان نے کہا کہ ان پابندیوں اور پچھلے برس ایک فضائی دفاعی حد بندی کے اجراء، دونوں افعال نے عالمی برادری کو پریشان کر دیا ہے۔
وزیرِ دفاع ایتسونوری اونودیرا نے یہ تبصرہ ایک خطاب میں کیا۔ وہ جاپانی سیلف ڈیفنس فورس کے ایلیٹ فضائی بریگیڈ کی چھاتہ برداری کی مشقیں دیکھ رہے تھے۔ یہ مشقیں دور دراز کے جزائر کے دفاع کی صلاحیت بہتر بنانے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں۔
قبل ازیں اتوار کو چینی سرکاری جہاز مختصر وقت کے لیے مشرقی بحر چین کے متنازعہ جزائر کے سرحدی پانیوں میں داخل ہوئے۔ جاپان ان جزائر پر دعویٰ کرتا ہے اور انہیں اپنا علاقہ گردانتا ہے۔ یہ اس برس چین کی پہلی ایسی کوشش تھی۔
مذکورہ ماہی گیری کے ضوابط چین کے جنوبی صوبے ہینان نے منظور کیے ہیں اور یہ یکم جنوری سے نافذ ہوئے۔ ان ضوابط کے مطابق غیر ملکی ماہی گیر جہازوں کو جنوبی بحر چین کے متنازعہ پانیوں میں داخلے کے لیے چینی اجازت لینا ہو گی۔ صوبے کی مقامی حکومت کے مطابق یہ پانی اس کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔
واشنگٹن نے ماہی گیری ضوابط کو “اشتعال انگیز اور ممکناً خطرناک” قرار دیا، جس پر چینی وزارتِ خارجہ نے جمعے کو کھری کھری سنا دیں۔