ہانگ کانگ: چین اور جاپان کو اپنے سفارتی اختلافات ایک طرف رکھ کر ماحول کے تحفظ کے لیے مشترک موقف تلاش کرنا چاہیئے۔ یہ بات ایشیائی ترقیاتی بینک نے پیر کو کہی۔
اے ڈی بی کے صدر تاکے ہیکو ناکاؤ نے کہا چین جاپان کے تاریخی ریکارڈ سے سبق حاصل کر سکتا ہے۔ جاپان میں کبھی ماحول انتہائی آلودہ ہوتا تھا جسے اس نے صاف کیا۔
ناکاؤ نے کہا، “1960 کے اواخر اور 1970 کے عشروں میں جاپان میں ہوا اور پانی کی سنگین آلودگی پائی جاتی تھی اور اس پر بہت سے قوانین بنائے گئے اور کئی اقدامات اٹھائے گئے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین جاپان کے تجربے سے سیکھ سکتا ہے۔
ناکاؤ نے کہا کہ جاپان اپنی ماحول دوست صلاحیتیں چین کے ساتھ بانٹ سکتا ہے جن میں قابلِ تجدید توانائی کی ٹیکنالوجیاں اور کم دھواں خارج کرنے والی دوغلی گاڑیوں کے حوالے سے جدتیں شامل ہیں۔
ٹوکیو اور بیجنگ کے درمیان سفارتی تعلقات 2012 میں سرد مہری کا شکار ہو گئے تھے جس کی وجہ مشرقی بحر چین میں جزائر کی ایک لڑی پر جاری تنازعہ ہے۔
اے ڈی پی کو 1966 میں قائم کیا گیا اور یہ عالمی بینک سے ملتا جلتا ہے۔ اس کا مقصد ایشیا میں غربت کم کرنا ہے جس کے لیے یہ 67 رکن ممالک کو جدید اقتصادی طاقتیں بننے میں مدد دیتا ہے۔ اس مقصد کے لیے انفراسٹرکچر، مالیاتی اور سرکاری انتظامی شعبوں، اور طبی خدمات میں سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔