ٹوکیو: پیشہ ور پہلوان سے قانون ساز بننے والے ایک جاپانی نے جمعرات کو کہا کہ کم گو کمیونسٹ ریاست، شمالی کوریا، پچھلے ماہ قیادت میں اکھاڑ پچھاڑ کے باوجود “پرسکون” نظر آئی۔ وہ شمالی کوریا کے کئی دن کے دورے سے حال ہی میں واپس لوٹے تھے۔
جب پوچھا گیا کہ آیا پیانگ یانگ میں تناؤ محسوس ہوتا تھا، تو انوکی نے کہا “کچھ خاص نہیں”۔
انہوں نے جاپان واپسی کے سفر کے دوران بیجنگ کے ہوائی اڈے پر مختصر قیام کے دوران جاپانی میڈیا کو بتایا، “وہ پرسکون تھا”۔
انوکی اکثر شمالی کوریا جاتے رہتے ہیں۔ وہ نومبر میں وہاں شمالی کوریا کے نوجوان قائد کٕم جونگ اُن کے انکل جانگ سونگ تھائیک سے ملے تھے۔ تھائیک کو بغاوت کے الزام میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔
70 سالہ انوکی اپوزیشن کی جانب سے ایوانِ بالا کے رکن ہیں۔ شمالی کوریا کے اپنے تازہ ترین چار روزہ دورے کے دوران انہوں نے کٕم یونگ اِل اور دیگر اہلکاروں سے ملاقات کی۔ اِل شمالی کوریا کی ورکرز پارٹی کے بین الاقوامی شعبے کے ڈائریکٹر ہیں۔
انوکی کے پہلوانی کے پیشہ ور استاد متسوشیرو موموتا، المعروف ریکی دوزان کوریائی نژاد تھے۔ انوکی 1994 سے قریباً 30 مرتبہ شمالی کوریا کا دورہ کر چکے ہیں۔