ٹوکیو: چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ہونگ لی نے جمعے کو کہا کہ چین ان اطلاعات پر “شدید فکرمند” ہے کہ جاپان اپنی تاریخ کی نصابی کتب میں ترامیم کر رہا ہے۔ چین کے خیال میں یہ ایک حساس معاملہ ہے اور اس کے مطابق ایسی کتابیں جنگِ عظیم کے واقعات کی درست عکاسی نہیں کرتیں۔
ہونگ نے کہا، “جاپانی نصابی کتب کا مسئلہ دراصل اس بارے میں ہے کہ جاپان اپنی اگلی نسل کو کونسا تاریخی موقف پڑھانا چاہتا ہے۔ آیا وہ تاریخی حقائق کو قبول کرتا ہے اور چین پر چڑھائی کے جرائم پر سوچ بچار کرتا ہے یا نہیں۔”
“ننجانگ میں قتلِ عام اور تسکین بخش عورتوں کا جبراً استعمال انسانیت کے خلاف سنگین جرائم ہیں۔ جاپانی محاربیت نے دوسری جنگِ عظیم کے دوران ان جرائم کا ارتکاب کیا۔ ان حقائق سے روگردانی نہیں کی جا سکتی اور تاریخ پر نظرِ ثانی نہیں ہو سکتی۔”
چین مستقلاً اپنے شہریوں کو 1937 کے ننجانگ قتلِ عام کی یاد دلاتا رہتا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ جاپانی فوجیوں نے اس وقت کے دارالحکومت میں 300,000 لوگوں کو قتل کیا۔
کیودو نیوز ایجنسی نے جمعے کو خبر شائع کی کہ جاپان کی وزارتِ تعلیم نے تاریخ کی جدید نصابی کتب پر نظرِ ثانی کے معیارات میں تبدیلی پیدا کی ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق، وزارت شرط عائد کرتی ہے کہ کتابیں حکومت کے موقف کا احترام کریں۔