ٹوکیو: وزیرِ اعظم شینزو آبے نے اتوار کو چین اور جنوبی کوریا کے ساتھ “کھری کھری” سربراہ بات چیت کا مطالبہ کیا تاکہ تاریخی اور سرحدی تنازعات حل کرنے میں مدد مل سکے۔ ان تنازعات نے دونوں پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو تلخ کر رکھا ہے۔
پورا سال گرما گرم زبانی جنگ نے تینوں ممالک کو کوئی بھی اعلی سطحی ملاقات منعقد کرنے سے باز رکھا ہے۔ جبکہ بیجنگ اور سئیول آبے پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ دوسری جنگِ عظیم کی غلطیوں پر ندامت کا اظہار نہیں کرتے۔
آبے نے سرکاری ٹیلی وژن این ایچ کے پر نشر کردہ ایک انٹرویو میں کہا، “ہمیں سربراہ ملاقاتوں کا انعقاد کر کے کھری کھری گفتگو کرنی چاہیئے”۔ دو دن قبل جاپان کے وزیرِ خارجہ بھی ایسی ہی بات چیت کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
پچھلے ماہ ٹوکیو میں ایک مزار کا دورہ کرنے پر سئیول اور بیجنگ آبے سے ناراض ہو گئے تھے۔ یہ مزار 2.5 ملین جنگی ہلاک شدگان کی یاد میں قائم ہے جن میں 14 سینئر جنگی مجرم بھی شامل ہیں۔
چین اور جنوبی کوریا یاسوکونی مزار کو ایشیا میں جاپان کی زمانہ جنگ کی جارحیت کی علامت قرار دیتے ہیں۔