کینیڈی کو آ کر ڈالفن شکار کا نظارہ کرنا چاہیئے، تائجی اہلکار

ٹوکیو: امریکی سفیر برائے جاپان کو تائجی کا دورہ کر کے ڈالفن کے شکار میں استعمال ہونے والے “رحمدلانہ” طریقوں کا نظارہ کرنا چاہیئے۔ یہ بات تائجی کے ایک مقامی فشریز اہلکار نے منگل کو کہی۔ یاد رہے کہ چند ہی دن قبل کیرولین کینیڈی نے ایک ٹویٹ میں اس قتلِ عام پر اپنی ناخوشی کا اظہار کیا تھا۔

اہلکار کے خیالات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب ماحول پسند مہم جو اس شکار کو دیکھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خون ریزی جاری ہے۔ اور کھاڑی کا پانی ڈالفنوں کے خون سے لال ہو چکا ہے۔

اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا، “ہمارے پاس اور کوئی بڑی صنعت نہیں ہے”۔ “بہت سے ماہی گیر اس شکار سے روزی روٹی کماتے ہیں، اور بہت سے دیگر افراد بھی فوڈ پروسیسنگ فیکٹریوں میں کام کر کے اپنا روزگار حاصل کرتے ہیں۔”

کینیڈی نے 17 جون کو اس قضیے میں قدم رکھتے ہوئے ایک ٹویٹ کی تھی: “ڈالفنوں کو قتل کرنے کی مہم کی غیر انسانیت پر شدید فکرمند ہوں”۔

جانوروں کا یہ اجتماعی قتلِ عام آسکر ایوارڈ یافتہ فلم “دی کَو” (کھاڑی) کی وجہ سے دنیا بھر کی نگاہوں میں آیا تھا۔ اس فلم نے دکھایا کہ تائجی کے ماہی گیر کھاڑی میں کس طرح ڈالفن کو قتل کرتے ہیں۔

تاہم تائجی کے اہلکار نے کہا کہ وہ اب اس طرح ڈالفنوں کو نہیں مارتے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.