جاپان منصوبے کے مطابق بجٹ خسارہ نصف کرنے کے لیے پرامید

ٹوکیو: پیر کو ایک حکومتی تخمینے سے پتا چلا کہ جاپان 2015/16 کے مالی سال تک اپنا بجٹ خسارہ نصف کر سکتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ ٹیکسوں میں اضافہ ہو گا تاہم ملک کے بجٹ کو متوازن بنانے کے لیے طویل مدتی اہداف کے سلسلے میں مزید کوشش کی بھی ضرورت ہے۔

یہ تخمینہ حکومت کے ایک اعلی سطحی اقتصادی اور مالیاتی پالیسی پینل کو دکھایا گیا۔ اس کے مطابق مارچ 2016 کے مالی سال تک جاپان کا بنیادی بجٹ خسارہ اس کی خام قومی پیداوار کا 3.2 فیصد ہو گا۔ تاہم اس میں نئے بانڈز کا اجراء اور قرضوں پر سود وغیرہ کی ادائیگی کے اخراجات شامل نہیں۔

مارچ 2021 تک کے مالی سال تک واجب الادا سرکاری قرضہ جی ڈی پی (خام قومی پیداوار) کے 185.2 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔ لیکن اس میں 2011 کے زلزلے کے بعد تعمیرِ نو کے لیے جاری کردہ بانڈز شامل نہیں ہیں۔

اس تخمینے میں حقیقی اقتصادی شرح نمو 2 فیصد فرض کی گئی ہے جبکہ اگلے دس برسوں کے دوران اوسط فرضی شرح نمو 3 فیصد رکھی گئی ہے۔ مزید براں فرض کیا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس منصوبے کے مطابق اکتوبر 2015 میں 5 فیصد سے دوگنا (یعنی 10 فیصد) ہو جائے گا۔ (جاپان کا قرضہ اس کی جی ڈی پی کا دوگنا ہے۔ بجٹ خسارہ ختم ہونے کا مطلب ہے کہ جاپان سرکار کو اخراجات پورے کرنے کے لیے مزید نوٹ چھاپنے اور قرضہ بانڈ جاری کرنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن موجودہ قرضہ ختم کرنے میں نا جانے کتنی دیر لگ جائے۔)

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.