ٹوکیو: 76 سالہ ریٹائرڈ وزیرِ اعظم اور سفال گر ٹوکیو کے گورنر کی دوڑ میں اچانک داخل ہوئے ہیں۔ ان کے اس داخلے نے مابعد فوکوشیما کے جاپان میں ان انتخابات کو ایٹمی بجلی کے مستقبل پر عملاً ریفرنڈم میں تبدیل کر دیا ہے۔
موری ہیرو ہوسوکاوا نے دو عشرے قبل جاپان کی قیادت کی تھی۔ وہ اس دوڑ کے سرکردہ کھلاڑی کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ انہیں ایک اور سابق وزیرِ اعظم اور انتہائی مقبول جونی چیرو کوئیزومی کی حمایت بھی حاصل ہے۔ کوئیزومی جاپان میں عہدے پر طویل ترین مدت کے لیے فائز رہنے والے قائدین میں سے ایک ہیں۔
دونوں ایٹمی توانائی کی مخالفت کے لیے مشہور ہیں، اور ہوسوکاوا کی فتح وزیرِ اعظم شینزو آبے کی مہم کے لیے دھچکا بن سکتی ہے۔ آبے جاپان کے ایٹمی پلانٹ دوبارہ چلانے اور ایٹمی ٹیکنالوجی برآمد کرنے کے لیے زور لگا رہے ہیں۔
جب یہ دونوں اقتدار میں تھے تو ایٹمی توانائی کے حامی تھے۔ لیکن اب اس کے مخالف ہو چکے ہیں۔
یہ انتخابات کوئیزومی اور آبے کے درمیان ایک پراکسی جنگ میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ اس سے حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی میں ایٹمی توانائی پالیسی پر دراڑیں بھی پڑ سکتی ہیں۔
ٹوکیو میں ٹیمپل یونیورسٹی کے شعبہ ایشیائی معالعات کے سربراہ جیف کنگسٹن نے کہا، “اگر ہوسوکاوا جیت جاتے ہیں، تو یہ آبے اور ایٹمی ری ایکٹر دوبارہ چلانے کی ان کی مہم کے لیے بڑا مسئلہ بن سکتا ہے”۔