تائجی: جاپانی ماہی گیر منگل کو ڈالفنوں کے ایک بڑے گروہ کو اتھلے پانی میں گھیر گھار کر لے آئے اور کم از کم 30 کو مار ڈالا۔ وہ ایک ترپال کے پیچھے چھپے ہوئے تھے۔ یہ سالانہ شکار اپنے حتمی مراحل میں داخل ہو گیا ہے جبکہ مغربی احتجاج بھی جاری ہے۔
جاپان کے لیے امریکی اور برطانوی دونوں سفیروں نے ڈالفنوں کے “قتل کی مہم” پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا بحری جانوروں کو “شدید اذیت” میں ڈالا جاتا ہے۔
ہر برس تائیجی، صوبہ مغربی واکایاما میں ماہی گیر سینکڑوں ڈالفنوں کو گھیر گھار کر ایک کھاڑی میں لے آتے ہیں۔ وہ ان میں سے کچھ کو بحری پارکس کو فروخت کے لیے الگ کرتے ہیں، کچھ کو آزاد کر دیتے ہیں جبکہ بقیہ کو گوشت کے حصول کے لیے مار دیتے ہیں۔
جمعے سے کھاڑی میں 200 سے زائد ڈالفنیں قید ہیں۔ منگل کو ان میں سے 30 کے گروہ کو بوٹ انجنوں اور جالوں کے ذریعے تائیجی کی کھاڑی میں ایک الگ حصے میں لے جایا گیا جہاں انہیں ذبح کیا جاتا ہے۔
جاپان کا موقف ہے کہ ڈالفنوں کا شکار کسی بھی بین الاقوامی معاہدے کے تحت کالعدم نہیں ہے اور یہ جانور معدومیت کے خطرے سے دوچار بھی نہیں ہیں۔
ڈالفن شکار کا سیزن ہر برس ستمبر تا مارچ چلتا ہے۔