محققین نے ری ایکٹر کے اندر ایٹمی ایندھن دیکھنے کے لیے کائناتی شعاعیں استعمال کیں

ٹوکیو: جاپانی محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے کائناتی شعاعیں استعمال کرتے ہوئے ری ایکٹر کے اندر ایٹمی ایندھن ڈھونڈنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی فوکوشیما پر ایٹمی بجلی گھر کی پیچیدہ سبکدوشی میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

ان کے مطابق، انہوں نے ایٹمی ری ایکٹروں، ان کے خولوں اور استعمال شدہ ایندھنی راڈوں کے نزدیک ایٹمی ذرات کے برتاؤ کا مشاہدہ کیا۔ اس طرح وہ ایندھن کی واضح تصویر حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ (ہماری زمین پر ذیلی ایٹمی ذرات کی بارش ہر وقت ہوتی رہتی ہے۔ چونکہ یہ ہر جانب سے زمین سے ٹکراتے رہتے ہیں اس لیے انہیں کائناتی شعاعوں کا نام دیا جاتا ہے۔)

محقق نے اے ایف پی کو بذریعہ ٹیلی فون بتایا، یہ ٹیکنالوجی ٹوکیو الیکٹرک پاور کو (ٹیپکو) کو اپنے فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر پر صفائی میں مدد فراہم کر سکتی ہے۔

موجودہ ٹیکنالوجی اس قابل نہیں ہے کہ وہ انجینئروں کو ری ایکٹر یونٹس کے اندر جھانکنے کی سہولت فراہم کر سکے۔ کچھ ماہرین کو خدشہ ہے کہ ایٹمی ری ایکٹروں کے اندر ایندھنی راڈ پگھل چکے ہیں اور وہ پیندے کو پگھلاتے ہوئے نیچے زمین میں بھی چلے گئے ہیں۔

‘کے ای کے’ کے محققین نے جامعہ ٹوکیو، جامعہ تسوکوبا اور جامعہ ٹوکیو میٹروپولیٹن کے ساتھ مشترکہ طور پر ان تجربات میں میوآن نامی ذیلی ایٹمی ذرات کا مشاہدہ کیا۔

میوآن مسلسل ہماری زمین پر گرتے رہتے ہیں اور پانی، انسانی اجسام اور دیگر چیزوں میں سے بلا رکاوٹ گزرتے رہتے ہیں۔

تاہم انتہائی کثافت والے مادے جیسا کہ ایٹمی ایندھن ان کے نفوذ کو کم کر دیتے ہیں۔

محققین نے سراغ لگایا کہ میوآن کا نفوذ کہاں رکاوٹ کا شکار تھا اور اس طرح پلانٹ پر ایٹمی ایندھن کی تصویر لینے میں کامیاب رہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.