ٹوکیو: جاپان میں 2011 کی سونامی کی آفت سے متاثر ہونے والے نرسری اسکول کے چار میں سے ایک بچے کو نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے۔ یہ نفسیاتی مسائل کھونے اور تباہی کی دہشت سے لاحق ہوئے ہیں اور ماہرین، نفسیات دانوں کی شدید کمی سے خبردار کر رہے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ کچھ بچوں کو اگر فوری طور پر درکار مدد فراہم نہ کی گئی تو یہ اثرات انہیں ساری زندگی محسوس ہوتے رہیں گے۔
ایک تحقیق سے پتا چلا کہ تین سے پانچ سال کے 25.9 فیصد بچے سر چکرانے، متلی اور سر درد جیسی علامات میں مبتلا تھے۔ ان میں سے کچھ بچے تشدد اور دستبرداری (الگ تھلگ ہو جانا) جیسی پریشان کن علامات بھی ظاہر کر رہے تھے۔
نفسیاتی دیکھ بھال کے ضرورتمند بچوں کا درجہ جاپان کے غیر آفت زدہ علاقوں کی نسبت تین گنا زیادہ تک دیکھا گیا۔ مثلاً وسطی جاپان کے صوبہ مئے میں 8.5 فیصد بچوں کو مدد کی ضرورت ہے۔
توہوکو یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر شیگیرو کورے نے کہا، “یہ بچے جو ہماری تحقیق کا حصہ تھے، انہوں نے مدد وصول کی ہے اور آئندہ برسوں میں بھی نفسیاتی دیکھ بھال وصول کرتے رہیں گے۔ تاہم ایک اور معاملہ یہ ہے کہ ان بچوں سے کیسے رابطہ کیا جائے جن کی نفسیاتی دیکھ بھال کی ضروریات کا تعین ہی ابھی تک نہیں کیا جا سکا”۔