ٹوکیو: جاپان کے سرکاری ٹیلی وژن کے سربراہ نے جمعے کو قانون سازوں کو بتایا کہ وہ اپنے اظہارِ خیال پر شرمندہ ہیں اور عہد کیا کہ نیٹ ورک کی غیر جانبداری کا تحفظ کریں گے۔ انہوں نے بیان دیا تھا کہ جاپانی شاہی فوج میں دورانِ جنگ جنسی غلامی کا نظام دیگر ممالک میں بھی عام تھا۔
کاتسوتو مومیی نے پچھلے ویک اینڈ پر “مسئلہ پیدا کرنے” پر معافی مانگی۔ انہوں نے کہا تھا کہ دوسری جنگِ عظیم کے دوران خواتین کو زبردستی فوجی چکلوں میں ڈالنے کا رواج “جنگ میں مصروف ہر ملک میں مشترک تھا”۔
مومیی کو حال ہی میں دنیا کے سب سے بڑے نشر کار اداروں میں سے ایک کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنی افتتاحی پریس کانفرنس کے موقع پر اس زبانی لغزش کے لیے اپنی نا تجربے کاری کو موردِ الزام ٹھہرایا۔
انہوں نے کہا، “میں اس قسم کے موقع سے واقفیت نہیں رکھتا تھا۔ اب سے میں براڈ کاسٹ ایکٹ کے مطابق اپنا کام سر انجام دوں گا”۔
“این ایچ کے سیاسی غیر جانبداری، ایمان داری اور آزادی اظہار کے اصولوں کی بنیاد پر پروگرام نشر کرے گا۔ جیسا کہ براڈ کاسٹ ایکٹ میں لکھا گیا ہے۔ پروگراموں میں میرے ذاتی خیالات کی عکاسی نہیں کی جائے گی،” انہوں نے کہا۔