ٹوکیو: قریباً 1400 افراد نے منگل کو تین کمپنیوں پر مقدمہ دائر کیا جنہوں نے جاپان کے فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کے ری ایکٹر تیار کیے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 2011 کے پگھلاؤ سے پیدا شدہ مالی نقصانات کے لیے ان کمپنیوں کو بھی ذمہ دار ٹھہرانا چاہیئے۔
مدعیوں کے وکلاء نے کہا کہ ٹوکیو ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر شدہ یہ مقدمہ ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مقدمہ موجودہ قوانین کو چیلنج کرتا ہے جو صنعت کاروں اور بنانیوالوں کو ایٹمی حادثات کی ذمہ داری سے مستثنیٰ قرار دیتے ہیں۔
1415 مدعیوں نے کہا کہ صنعت کاران –توشیبا، جی ای اور ہیٹاچی– فوکوشیما میں واقع چار عشرے پرانے ری ایکٹروں پر درکار حفاظتی بہتریاں کرنے میں ناکام رہے۔ مدعیوں میں فوکوشیما کے 38 رہائشی جبکہ بیرونِ جاپان سے 357 لوگ شامل ہیں۔
جی ای ہٹاچی نیوکلیئر انرجی کے ترجمان کرسٹوفر وائٹ نے ان اخباری اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حادثہ سونامی کی وجہ سے ہوا تھا۔ اور نتیجے میں ہونے والا نقصان بجلی کی بندش اور ری ایکٹروں کا کولنگ سسٹم بند ہونے سے ہوا، نا کہ ری ایکٹر کے ڈیزائن کی وجہ سے۔