اوساکا: اوساکا کے ایک اسکول میں بطور کلرک کام کرنے والی ایک 23 سالہ خاتون کو ٹیٹوز رکھنے پر تادیبی کاروائی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
این ٹی وی نے جمعے کو اس معاملے کی خبر دی۔ اوساکا کے تعلیمی بورڈ نے کہا کہ اخلاقی قواعد کی خلاف ورزی پر خاتون کی ایک ماہ کی تنخواہ کاٹ لی گئی ہے۔ اس کے اسکول میں گمنام کال کر کے ٹیٹوز کے بارے میں شکایت کی گئی تھی جس کے بعد بورڈ نے اس کیس کی تفتیش کا فیصلہ کیا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ اوساکا حکومت کے کسی ملازم کو ٹیٹوز رکھنے یا بنوانے پر تادیب کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یاد رہے کہ مئیر تورو ہاشیموتو نے جون، 2012 میں انسدادِ ٹیٹوز پالیسی کا اعلان کیا تھا۔
ہاشیموتو نے ایک لازمی سروے کروایا تھا جس میں شہری حکومت کے ملازمین پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ ظاہری اور خفیہ ٹیٹوز کے بارے میں معلومات مہیا کریں۔
اس سروے کو صوبے بھر میں قانون سازوں اور اساتذہ نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ یہاں قریباً 800 اساتذہ اور دیگر اسکول ملازمین نے جواب دینے سے انکار کیا، اور کہا کہ یہ ان کے حقِ رازداری کو پامال کرتا ہے۔