ٹوکیو: جمعے کو ایک جاپانی خبر سے پتا چلا ہے کہ چین جنوبی بحرِ چین پر ایک نئی فضائی دفاعی حد بندی کا اعلان کرنے پر غور کر رہا ہے۔ ایک ایسا اقدام جو اغلباً علاقائی تنازعات سے بھرے اس علاقے میں کشیدگی کو مزید ہوا دے گا۔
یہ رپورٹ آنے سے تین ماہ قبل بھی بیجنگ مشرقی بحرِ چین پر ایک فضائی دفاعی حد بندی کا اچانک اعلان کر کے سراسیمگی پھیلا چکا ہے۔ اس حد بندی میں وہ جزائر بھی شامل ہیں جن کی سالمیت پر ٹوکیو کے ساتھ اس کا جھگڑا چل رہا ہے۔
بیجنگ قریباً تمام تر جنوبی بحر چین پر دعوۂ ملکیت کرتا ہے، حتی کہ ان علاقوں پر بھی جو اس کے ساحلوں سے کہیں دور واقع ہیں۔
روزنامہ آساہی کے مطابق، اس مسودے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ حد بندی کم از کم پاراسیلز کو کور کرے گی، اور جنوبی بحر چین کے اکثریتی رقبے پر مشتمل ہو سکتی ہے۔
جاپان، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک نے نومبر میں بیجنگ کے اعلان پر غصیلا ردعمل ظاہر کیا تھا جب اس نے مشرقی بحر چین پر فضائی دفاعی حد بندی کا اعلان کیا۔
اس اچانک اعلان نے ان دعوؤں کو تقویت پہنچائی تھی کہ چین فوجی طاقت کے بل بوتے پر چودھراہٹ قائم کرنے کی کوششوں میں ہے۔