واشنگٹن: امریکہ نے جمعرات کو جاپان، جنوبی کوریا اور چین سے کہا کہ وہ مل جل کر کام کرنے کے طریقے تلاش کریں۔ اس نے کہا کہ تاریخی عداوت پر قابو پانا تینوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
مشرقی ایشیا کے لیے نائب سیکرٹری برائے اسٹیٹ ڈینی رسل نے کہا انہوں نے بیجنگ، سئیول اور ٹوکیو میں حالیہ مختصر قیام کے دوران بڑھتی ہوئی کشیدگی پر “صاف گو” بات چیت کا اہتمام کیا۔
رسل نے صحافیوں کو بتایا، “کئی ایک پہلو موجود ہیں لیکن ایک بات یقینی ہے کہ کوئی بھی مسئلہ، کوئی بھی کشیدگی کسی ایک فریق کی جانب سے اکیلے حل نہیں کی جا سکتی”۔
رسل نے کہا کہ جاپان اور جنوبی کوریا، دونوں امریکی اتحادی اور جمہوریتیں ہیں، اور ان مشترکہ اقدار کے حامل ہیں جنہیں “طویل مدتی اعتماد سازی کے لیے بنیاد کا کام کرنا” چاہیئے۔ انہوں نے کہا چین اور جاپان ایشیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں ہیں، اور وہ اپنے شہریوں کے مفاد میں “اکٹھے کام کر سکتے ہیں” اور انہیں “ایسا کرنا بھی چاہیئے”۔
رسل نے چین کے لیے امریکی انتباہات کا اعادہ کیا کہ وہ جنوبی بحر چین میں ایک اور ملتی جلتی فضائی دفاعی حد بندی قائم نہ کرے۔ اس علاقے میں بیجنگ فلپائن، ویتنام اور دیگر ممالک کے ساتھ تنازعات میں ملوث ہے۔