ٹوکیو: نیشنل پولیس ایجنسی کی منگل کو شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق، 2013 میں بینک فراڈ کے کیس 48.693 ین کے ریکارڈ مجموعے تک جا پہنچے۔
این پی اے نے کہا کہ یہ رقم 2012 کے 12.3 ارب ین کے نقصان سے کہیں زیادہ ہے۔ سب سے زیادہ اضافہ “اورے اورے” (یہ میں ہوں) نامی فراڈ کے کیسوں میں ہوا جن میں 17 ارب ین کا نقصان ہوا۔ عمر رسیدہ شہریوں کو خبردار کرنے کے لیے بے شمار مہمات چلائی گئیں اور انہیں کال کرنے والے فراڈی لوگوں سے خبردار کیا گیا جو ان کے مصیبت زدہ بیٹے یا پوتے/ پوتی کا ناٹک کر کے روپیہ اینٹھ لیتے ہیں۔ لیکن نتائج پر الٹا ہی اثر پڑا۔
دیگر جرائم میں جعلی سیلز مین کی کال والے جرائم شامل تھے۔ وہ کال کر کے جعلی حصص یا غیر موجود کاروبار میں سرمایہ لگانے کو کہتے ہیں۔
این پی اے نے کہا کہ فی کیس اوسط نقصان بڑھ کر 4.37 ملین ین ہو گیا۔
ٹی وی آساہی نے خبر دی کہ بینک 6500 کیسوں میں فراڈ ہونے سے روکنے میں بھی کامیاب رہے۔ اس طرح مجموعی طور پر 1.93 ارب ین بچائے گئے۔
بینک والے پولیس کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ جب بھی بوڑھے لوگ بینک آتے ہیں تو ممکنہ فراڈیوں کا پتا لگایا جا سکے۔ تاہم بینکوں کا کہنا ہے کہ اگر عملہ بوڑھے کلائنٹس سے بڑی رقم ٹرانسفر کروانے پر سوال جواب کرے تو وہ اکثر خفا ہو جاتے ہیں۔