ٹوکیو: جمعے کی ایک اخباری رپورٹ کے مطابق، جاپان اپنے کئی ارب ڈالر کے تجرباتی مونجو فاسٹ بریڈر ری ایکٹر پر بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں سے دستبردار ہو رہا ہے۔ یہ اقدام ملک کے ایٹمی ایندھن کے چکر کے منصوبے کو متاثر کر سکتا ہے۔
مونجو کو ایٹمی انشقاق کے ذریعے اپنی کھپت سے زیادہ ایٹمی ایندھن پیدا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ یہ ری ایکٹر ملک میں استعمال شدہ انشقاقی ایندھن کی بازیافتگی کے ایک پروگرام کا مرکزی جزو تھا۔ ایک ایسا ملک جہاں قدرتی ذرائع کی شدید قلت ہے اور ایٹمی ایندھن پر انحصار مجبوری ہے۔
کاروباری روزنامے نیکےئی نے خبر میں بتایا کہ حکومت ایٹمی توانائی بارے اپنے مجموعی منصوبے پر نظرِ ثانی کرے گی۔ اس مقصد کے تحت مونجو کو ایک تحقیقی مرکز کی صورت میں استعمال کیا جائے گا تاکہ استعمال شدہ انشقاقی ایندھن کو کم کیا جا سکے۔
فوکوشیما پر آفت کے بعد والے برسوں میں جاپان میں ایٹمی توانائی بارے خدشات بڑھتے ہی چلے گئے ہیں۔ اس وقت ملک کے 50 قابلِ استعمال ری ایکٹروں میں سے ایک بھی نہیں چل رہا۔
اس کے ساتھ ساتھ ایٹمی ری ایکٹروں کی میزبان آبادیاں بھی تحفظ بارے خدشات کا شکار ہیں۔ مخالفین کو خوف ہے کہ استعمال شدہ ایندھن کا مسئلہ حل کرنے کے بہت ہی کم طریقے موجود ہیں۔ (ترقی یافتہ ممالک میں استعمال شدہ ایٹمی ایندھن کو ٹھکانے لگانا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ اسے تابکاری روک کنٹینروں میں بند کر کے زمین کی تہوں میں دبایا جاتا ہے اور سمندر برد کیا جاتا ہے۔ اور پھر چوری کا ڈر بھی رہتا ہے کہ دہشت گرد چرا کر ایٹم بم یا کم تر درجے کا “ڈرٹی بم” تیار کر لیں گے۔)