دوسری جنگِ عظیم میں جنسی غلامی ناقابلِ بیان ظلم ہے: سابق وزیرِ اعظم موریاما

سئیول: سابق جاپانی وزیرِ اعظم تومی چی موریاما نے بدھ کو کہا کہ جاپان نے جنوبی کوریا اور دیگر جگہوں پر خواتین کو برسرِ پیکار فوجیوں کی جنسی غلامی پر مجبور کر کے “ناقابلِ بیان ظلم و ستم” کا ارتکاب کیا۔

موریاما نے 1995 میں جاپان کی جنگی جارحیت کے خلاف بطور وزیرِ اعظم معذرت نامہ جاری کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ ٹوکیو نام نہاد “تسکین بخش خواتین” کے معاملے کو بالآخر حل کرنے کی جانب توجہ دے۔ ان خواتین کو فوجی چکلوں میں جھونک دیا گیا تھا۔

“ناقابلِ بیان ظلم کا ارتکاب کیا گیا اور اس میں خواتین کی عزتِ نفس کو پامال کیا گیا۔ جاپان کو اسے حل کرنا چاہیئے،” انہوں نے سئیول کی پارلیمانی عمارت کے اندر ایک خطاب میں کہا۔

موریاما اب 89 سال کے ہیں۔ انہوں نے تین عمر رسیدہ جنوبی کوریائی تسکین بخش خواتین سے ملاقات کی۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ انہیں احساس ہوا ہے کہ “اس معاملے کو مستعدی سے حل کیا جانا چاہیئے”۔

مذکورہ تین میں سے ایک خاتون کانگ اُل چول نے مترجم کے ذریعے موریاما سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ جاپانی حکومت کو سابق جنسی غلام خواتین سے مناسب انداز میں معافی مانگنی چاہیئے اور انہیں زرِ تلافی مہیا کرنا چاہیئے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.