ٹوکیو: ایٹمی نگران ادارے (این آر اے) نے بدھ کو کہا کہ جاپان کچھ ایٹمی ری ایکٹروں کو دوبارہ چلانے میں عمل میں تیزی لا رہا ہے۔ اس سے تعطل دور ہونے کا امکان پیدا ہوا ہے جس کی وجہ سے 2011 کی فوکوشیما آفت کے بعد ملک ایٹمی توانائی کے بغیر ہی تھا۔
کچھ ایٹمی بجلی گھروں کی ترجیحی فہرست بنائی جائے گی جو انہیں منظوری کے عمل میں دوسرے پلانٹس سے آگے لا کھڑا کرے گی۔ بصورت دیگر منظوری کا عمل محنت طلب تحفظاتی جانچ پڑتال اور کاغذی کاروائی کی وجہ سے سست روی کا شکار ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ جاپان کے تمام تر 48 ری ایکٹر کب تک دوبارہ چل سکیں گے۔ تاہم منظوری کا عمل تیز کرنے کا اعلان ایٹمی صنعت کے لیے اچھی خبر ہے۔ کمپنیاں اس برس کے وسط سے اپنے ری ایکٹر دوبارہ چلانے کی امید کر رہی تھیں۔
این آر اے 2012 میں قائم کیا گیا ایک خودمختار ادارہ ہے۔ اس نے کہا کہ وہ اگلے مہینے ہی ان پلانٹس کی ترجیحی فہرست بندی کر لے گا جو اس کے زلزلہ اور سونامی معیارات پر پورا اترتے ہیں۔ تیز فہرست میں ڈالے جانے والے ری ایکٹروں میں چھ زیادہ آبی دباؤ والے ری ایکٹر شامل ہو سکتے ہیں جنہیں کانسائی الیکٹرک پاور کو، کیوشو الیکٹرک پاور، ہوکائیدو الیکٹرک پاور اور شیکوکو الیکٹرک پاور چلاتی ہیں۔