جاپان وسط مدتی توانائی پالیسی میں ایٹمی بجلی بھی شامل کرے گا

ٹوکیو: جاپان وسط مدتی توانائی پالیسی میں ایٹمی بجلی بھی شامل کرے گا اور اسے “اہم بنیادی” ذریعہ توانائی قرار دے گا۔ مزید برآں وہ مارچ میں یہ منصوبہ کابینہ سے منظور کروانے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔ یہ بات ایک اندرونی خبر رکھنے والے ذریعے نے رائٹرز کو بتائی۔

جاپانی عوام مارچ 2011 میں تباہ کن زلزلے اور سونامی کے قریباً تین برس بعد بھی ایٹمی بجلی کے معاملے پر منقسم ہیں۔ اس آفت کی وجہ سے فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر پر تین ایٹمی ری ایکٹر پگھلاؤ کا شکار ہو گئے تھے۔

پلانٹ آپریٹر ٹوکیو الیکٹرک پاور کو آئے دن کسی نہ کسی مصیبت کا شکار رہتا ہے، کبھی تابکار پانی رس رہا ہوتا ہے اور کبھی تباہ حال ایٹمی ری ایکٹروں کے نظام چلانے والا بجلی کا نظام فیل ہو جاتا ہے۔

اب بھی یہ واضح نہیں ہے کہ جاپان کے 48 ایٹمی ری ایکٹروں میں کوئی ایک بھی کب تک چلایا جا سکے گا۔ ان سب کو ایک آزاد نگران ادارے کی سخت جانچ پڑتال کا سامنا ہے۔

حکومت کا فیصلہ ایک سرکاری پینل کی جانب سے پچھلے برس پیش کردہ سفارشات کے مطابق ہے۔ اس پینل نے لکھا تھا کہ حفاظت کو یقینی بنانا ایٹمی بجلی کو استعمال کرنے میں مقدم ترین کام ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.