حکومت نے اسلحے کی برآمد پر نظرِ ثانی کا مسودہ تیار کر لیا

ٹوکیو: جاپان نے نئی رہنما ہدایات کا مسودہ تیار کر لیا ہے جو ہتھیاروں کی برآمد پر عائد عشروں پرانی پابندی کو ختم کر دے گا۔ یہ بات معاملے سے باخبر ذریعے نے اتوار کو بتائی۔ یاد رہے کہ اس قدام سے دو پڑوسیوں چین اور جنوبی کوریا کے ساتھ تعلقات مزید کھنچاؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ٹوکیو ہتھیاروں کی برآمد پر خود عائد کردہ پابندی پر وزیرِ اعظم کی نئی سلامتی حکمتِ عملی کے تحت نظرِ ثانی کر رہا ہے۔ اس حکمتِ عملی کا مقصد فوج میں خود انحصاری کو بہتر بنانا ہے۔

جاپان نے 1967 میں ہتھیاروں کی برآمد کے حوالے سے “تین اصول” وضع کیے تھے۔ ان اصولوں کے تحت اس نے کمیونسٹ ممالک، عالمی تنازعات میں ملوث ممالک اور اقوامِ متحدہ کی پابندیوں والے ممالک کو اسلحے کی فروخت پر پابندی لگائی تھی۔

ذریعے نے رائٹرز کو بتایا کہ نئی رہنما ہدایات کے تحت ہتھیاروں کی برآمدات کا “سختی سے جائزہ” لیا جائے گا۔ اور تعین ہو گا کہ آیا وہ امن مشن میں استعمال کیے جائیں گے یا قومی سلامتی کو بہتر بنانے کے لیے مشترکہ پیداوار کے تحت تیار ہونے کے زمرے میں آئیں گے۔

ذریعے نے کہا، “ضروری نہیں اس کا مقصد برآمدات بڑھانا ہی ہو۔ اس کا مقصد یہ بھی ہے کہ ایسی صورت ہائے احوال کو واضح کیا جائے جن میں قبل ازیں بھی استثنائی طور پر ہتھیاروں کی برآمدات کی اجازت تھی”۔ ذریعے نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کیا چونکہ یہ مسودہ ابھی عوامی طور پر جاری نہیں کیا گیا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.