ٹوکیو: جاپان کے وزیرِ خارجہ دوسری جنگِ عظیم پر حالیہ قوم پرستانہ تبصروں سے اپنی حکومت کی لاتعلقی ثابت کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے انہیں “افسوسناک” قرار دیا اور کہا کہ یہ سرکاری موقف کی ترجمانی نہیں کرتے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک انٹرویو میں وزیرِ خارجہ فومیو کیشیدا نے مزید کہا کہ علاقے میں چین کی فوجی توسیع باعث فکرمندی ہے۔ تاہم وہ اسے خطرہ قرار دیتے دیتے رہ گئے۔
کیشیدا نے کہا کہ جاپان کی خارجہ پالیسی اور تاریخی نقطہ نظر میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا، “اگر ان تبصروں نے جاپانی حکومت کے موقف بارے غلط فہمیاں پیدا کیں تو یہ بہت افسوسناک ہے”۔
چین اور جنوبی کوریا نے اس حوالے سے خدشات کو ہوا دی ہے۔ وہ واشنگٹن میں خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ علاقائی سالمیت کے جھگڑوں اور دیگر معاملات پر جاپان کے ساتھ ان کے تاریخی تنازعات کشیدگی کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔
جب پوچھا گیا کہ کیا وہ چین کو خطرہ سمجھتے ہیں تو کیشیدا نے کہا وہ جاپان کے لیے انتہائی اہم ممالک میں سے ہے۔ “اگر چین پر امن انداز میں ترقی کرتا ہے تو یہ فائدہ مند ہو گا۔ یہ جاپان اور خطے کے لیے ایک موقع ہو گا۔ … اس طرح دیکھیں تو میرا خیال ہے چین ہمارے ملک کے لیے خطرہ نہیں ہے۔”