متحدہ عرب امارات- ماں دنیا کا ایک عظیم سرمایہ ہے یہ ایک ایسی دولت ہے جس کو جتنا چاہے حاصل کر لیں۔ ماں کے انتقال کے بعد بھی ماں کا سایہ میرے ساتھ ہے جب کبھی مشکل وقت آیا ماں نے میری رہنمائی کی۔ میں جو کچھ ہوں صرف اور صرف اپنی ماں کی دعاؤں کے طفیل ہوں۔ میرے بچپن کا دوست طارق حسین بٹ انسان دوست، بے لوث محبت کرنے والا اور انسانیت کی خدمت کرنے والا سچا اور محب الوطن شخص ہے۔ طارق حسین بٹ علم و اداب سے والہانہ لگاؤ رکھتا ہےاور اہل ادب جہاں بھی جاتے ہیں عزت پاتے ہیں- میزبان تقریب طارق حسین بٹ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کی یہ تقریب اپنے دوست کے اعزاز میں منعقد کرنے کیا مقصد اپنے اس دوست کو متعارف کرانا ہے جس کی ماں سے محبت کا میں خود شاہد ہوں۔
عزیزان آج کی خوبصورت محفل میرے دوست صوفی محمد ادریس کی محفل ہے لیکن مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ دوستی ایک ایسا جوہر ہے جو آتش عشق سے فروغ پذیر ہوتا ہے اور فنا سے بالا تر ہوتا ہے تبھی تو دوستی اس کرۂ ارض کی سب سے بڑی نعمت ہے جو مقدر والوں کا مقدر بنتی ہے۔ شائد یہی وجہ ہے کہ شاعر کو اس سچ کا برملا اقرار کرنا پڑتا ہے کہ دل سے دل کی ہمکلامی ہی میزان محبت میں حرف آخر قرار پاتی ہے تبھی تو وہ اس کی عظمتوں کا راگ الاپتا ہے۔ اپنے جسم میں قید اسی دل ناتواں کی پکاربن کر میں اپنے عزیز دوست سے التماس کروں گا کہ وہ اٹھائے ایک با پھر دوستی کا جام، دے عمر رفتہ کو آواز، الٹ دے رخ وقت سے نقاب، روشن کر دے رنگ دوستی سے اس محفل کو جو صرف اور صرف اس کے اعزاز میں سجائی گئی ہے۔
اے دوست تو بھی وہی ہے میں بھی وہی ہوں، دھڑکن بھی وہی ہے، نور دوستی بھی وہی ہے جذبے بھی وہی ہیں تو پھر کیوں نہ ایک بار پھر گائیں میاں محمد کی پرسوز اور پر اثر شاعری کا وہ دلنشیں بند جو دوستی کے حسین، پر کیف اور جوان دنوں میں ہم گایا کرتے تھے۔
سدانہ باغیں بلبل بولے۔۔ سدانہ باغ بہاراں
سدانہ ماپے حسن جوانی۔۔ سدانہ صحبت یاراں
تقریب کے اختتام پر رضوان عبداللّہ نے شرکائے تقریب کا شکریہ ادا کیا اور طارق حسین بٹ کی کتاب (عشق لازوال) کی شارجہ میں 28 فروری کو تقریب رونمائی کا اعلان کیا اور حاضرین کو اس میں شمولیت کی دعوت دی۔ تقریب میں میاں مطلوب، علی محی الدین چشتی، نجیب عطا الرحمان، جواد احمد قریشی، سلیم جنجوعہ اور ارشد چوہدری نے بھی شرکت کی۔