ٹوکیو: سرکاری موسمیاتی پیشن گو نے منگل کو کہا، جاپان اغلباً اس گرما میں اوسط درجے کے موسم کا سامنا کرے گا۔ اس سے صارفین کے ائیر کنڈیشنر چلانے سے بجلی کی کھپت میں ممکنہ اضافے کا خدشہ کم ہوا ہے۔
جاپان اس وقت چار عشروں سے زیادہ کے عرصے میں صرف تیسری مرتبہ ایٹمی بجلی کے بغیر ہے۔ ٹوکیو الیکٹرک پاور کو کے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر پر ری ایکٹروں کے پگھلاؤ اور تابکاری کے اخراج کے بعد ایٹمی بجلی گھر بند کر دئیے گئے تھے۔ تب سے ملک بجلی سازی کے لیے رکازی ایندھن پر بہت زیادہ انحصار کر رہا ہے۔
جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے اپنی گرمائی پیشن گوئی میں کہا، مشرقی جاپان بشمول ٹوکیو کے انتہائی گنجان آباد علاقے میں جون سے اگست کے دوران اوسط درجہ حرارت کا امکان 40 فیصد تک ہو گا۔
محکمہ موسمیات نے اس ماہ کے اوائل میں جاری کردہ پیشن گوئی کا پھر سے اعادہ کیا کہ اس گرما میں ال نینو موسمیاتی پیٹرن ابھرنے کا امکان 50 فیصد ہے۔
ال نینو یعنی بحر الکاہل میں سطح سمندر کے درجہ حرارت میں اضافے سے ہواؤں کے پیٹرن پر اثر پڑتا ہے۔ اس سے کرہ ارض کے مختلف حصوں میں سیلاب بھی آ سکتے ہیں اور قحط سالی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ اس طرح کلیدی اشیائے خورد و نوش مثلاً چاول، گندم اور شکر کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔