امریکی سفیر کا چین، جاپان پر بحری تنازعے پر کشیدگی کم رکھنے پر زور

بیجنگ: بیجنگ میں امریکی سفیر گیری لوک نے جمعرات کو کہا، چین اور جاپان کو مشرقی بحرِ چین میں تنازعے پر تناؤ میں کمی کرنی چاہیئے تاکہ “غیر ارادی مضمرات” سے بچا جا سکے۔ چند ہی دن بعد وہ اس عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔ وہ چین میں تعینات ہونے والے پہلے چینی نژاد امریکی سفیر تھے۔

ایشیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں 26 دسمبر سے لفظی جنگ میں الجھی ہوئی ہیں۔ دسمبر میں جاپانی وزیرِ اعظم شینزو آبے نے ٹوکیو کے یاسوکونی مزار کا دورہ کیا تھا۔ چین اس مزار کو جنگی جارحیت کی نشانی سمجھتا ہے۔ یہ مزار دسیوں لاکھ جنگی ہلاک شدگان کے ہمراہ زمانہ جنگ کے لیڈروں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

گیری لوک ہفتے کو چین سے روانہ ہو رہے ہیں اور ان کی جگہ امریکی سینیٹر میکس باؤکس لیں گے۔ لوک نے صحافیوں کو بتایا، “ہم میں سے کوئی بھی غیر ارادی واقعہ رونما ہونے نہیں دینا چاہتا جس سے غیر ارادی مضمرات وقوع پذیر ہوں”۔

چین اور امریکہ کے درمیان بھی اس خطے میں کئی سفارتی اختلافات موجود ہیں۔ ان میں جنوبی اور مشرقی بحیرہ چین پر حق جمانے کے چینی اقدامات اور خود مختار علاقے تائیوان کے لیے امریکی پشت پناہی جیسے معاملات شامل ہیں۔ بیجنگ اس جزیرہ جاتی ملک پر دعویٰ کرتا ہے اور اسے اپنا منحرف صوبہ قرار دیتا ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.