سئیول: ایک خبر کے مطابق، جنوبی کوریا نے زمانہ جنگ میں جنسی غلامی کے نظام پر تاریخی حیثیت کے حامل معذرت نامے پر نظرِ ثانی کے جاپانی منصوبے کی مذمت کی ہے۔ اس نے ٹوکیو پر “عدم اخلاص” کا الزام بھی عائد کیا۔
جاپان نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ وہ “تسکین بخش خواتین” کے مہیا کردہ ثبوت کا پھر سے جائزہ لے گا۔ ان خواتین کو فوجی چکلوں میں کام پر مجبور کیا گیا تھا اور ان کے بیانات 1993 کے (چیف کیبنٹ سیکرٹری یوہئے) کونو کے معذرت نامے کی بنیاد ہیں۔
خبر رساں ادارے یونہاپ نے جمعے کی شام جنوبی کوریائی وزارتِ خارجہ کے ایک اخباری اعلامیے کے حوالے سے خبر دی، “جاپان اپنے تاریخی سچ سے جتنا انکار کرے گا، وہ عالمی برادری سے اتنا ہی الگ تھلگ ہوتا چلا جائے گا”۔
“جاپان نے اکثر کہا ہے کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ مکالمہ چاہتا ہے۔ تاہم اس نے ان خیالات کا اظہار کیا ہے جو تاریخ کی نفی کرتے ہیں۔ یہ جاپانی حکومت کے عدم اخلاص کو ظاہر کرتا ہے۔”
یہ اقدام آبے کے گرد موجود اہلکاروں کی جانب سے بیانات اور زبانی لغزشوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔ جاپان کے پڑوسی سمجھتے ہیں کہ ایسے بیانات کے ذریعے جاپان مشرقی ایشیا میں اپنی وحشیانہ جنگی جارحیت کے قبول شدہ موقف سے انکار کرنے کا خواہاں ہے۔