ٹوکیو: قوم پرست جاپانی سیاستدانوں نے پیر کو حکومت پر زور دیا کہ وہ 1993 کے معذرت نامے پر نظرِ ثانی کرے۔ اس معذرت نامے میں زمانہ جنگ کے چکلوں میں ایشیائی خواتین سے زبردستی کام کروانے پر معافی مانگی گئی تھی۔ سیاستدانوں نے کہا کہ دسیوں ہزار خواتین کو زبردستی بھرتی کرنے کی داستانیں “مکمل جھوٹ” ہیں۔
اس وقت کے چیف کیبنٹ سیکرٹری یوہئے کونو کے معذرت نامے پر کوئی بھی نظرِ ثانی جاپان کے پڑوسیوں چین اور جنوبی کوریا کو مشتعل کر دے گی۔ ان ممالک سے “تسکین بخش خواتین” کی بڑی تعداد حاصل کی گئی تھی۔ دونوں ممالک جاپان پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ دوسری جنگِ عظیم سے قبل اور دوران کی گئی جارحیت کی پوری تلافی کرنے میں ناکام رہا۔
ناکائی ناکائیما اپوزیشن قوم پرست جاپان ریسٹوریشن پارٹی سے تعلق رکھنے والے قانون ساز ہیں۔ آبے کی حکومت کو اس پارٹی سے حمایت ملنے کی توقع ہے۔ انہوں نے خواتین کی بڑے پیمانے پر زبردستی بھرتی کے کسی بھی نظریے کو مسترد کیا۔
1993 کے معذرت نامے نے چکلوں کے نظام میں فوجی حکام کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا اور خواتین کو پہنچنے والی تکلیف پر معذرت کی۔ یہ معذرت نامہ جزوی طور پر 16 جنوبی کوریائی خواتین کے حلفی بیانات پر مشتمل تھا۔ ان خواتین کی شناختیں جاپانی حکومت کے ایک وعدے کے مطابق گمنام رکھی گئیں۔