ٹوکیو: جاپان اس ہفتے بٹ کائن کی قانونی حیثیت واضح کرے گا، یہ بات معاملے سے باخبر ذرائع نے بتائی۔ یہ پہلی علامت ہے کہ حکومت پچھلے ہفتے ٹوکیو سے تعلق رکھنے والی اور کبھی دنیا کی سب سے بڑی بٹ کائن ایکسچینج ایم ٹی گاکس کے انہدام کے بعد اس مجازی کرنسی کو قوانین کے دائرے میں لانے میں دلچسپی دکھا رہی ہے۔
ذرائع نے کہا، کابینہ جمعے کو فیصلہ کرے گی کہ موجودہ قوانین کے تحت بٹ کائن سے کیسا نپٹا جائے۔ انہوں نے اضافہ کیا کہ بینک اور سیکیورٹیز فرمیں اپنے مرکزی کاروبار کے جزو کے طور پر بٹ کائن کا معاملہ کرنے کے قابل نہیں ہوں گی۔اس سے عندیہ ملا کہ بِٹ کائن کو کسی جنس کی طرح سمجھا جائے گا، جیسے سونا یا کوئی اور قیمتی دھات یا جنس۔
نیکےئی اور یومیوری اخبارات نے کہا، حکومت چاہتی ہے کہ بِٹ کائن کے سودے قابلِ ٹیکس ہوں۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ حکام ایسا کس طرح کریں گے۔ چونکہ بِٹ کائن میں صارفین کے لیے باعثِ کشش خاصیتوں میں سے ایک گمنامی بھی ہے۔ اس کے لین دین کے دوران مُرسل اور موصول کنندہ کی شناخت خفیہ رہتی ہے۔
جاپان کے وزیرِ خزانہ اور مالیاتی خدمات کی ایجنسی نے کہا ہے کہ بِٹ کائن کرنسی نہیں ہے اور ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔ جبکہ بینک آف جاپان نے کہا ہے کہ وہ دلچسپی سے بِٹ کائن کے مظہر کا مطالعہ کر رہا ہے۔