ٹوکیو: یوکرائن میں روس کی دخل اندازی ٹوکیو میں خطرے کی گھنٹیاں بجا رہی ہے۔ اہلکاروں کو خدشہ ہے کہ جاپان کے مغربی اتحادی روس پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں گے اور ماسکو کے ساتھ بہتر تعلقات سازی کی مہم کھٹائی میں پڑ سکتی ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما اور ترقی یافتہ معیشتوں کے گروپ جی 7 کے رہنما پابندیوں یا دیگر تادیبی اقدامات کی بات کرتے ہیں۔ دوسری جانب جاپانی اہلکار کہتے ہیں کہ ماسکو کے ساتھ تعلقات پرانی ڈگر پر ہی ہیں۔
وزیرِ تجارت توشی میتسو موتیگی نے منگل کو کہا، جاپان اور روس کے درمیان اقتصادی اور وسائل کی سفارتکاری کے رخ میں کوئی کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
حکومت نے پیر کو کہا، جاپانی وزیرِ خارجہ فومیو کیشیدا اب بھی موسمِ بہار میں روس کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
جاپان کے سارے ایٹمی ری ایکٹر بند پڑے ہیں اور ان کے چلنے کا کوئی نظام الاوقات طے نہیں ہو سکا۔ ٹوکیو اپنے توانائی کے ذرائع میں تنوع پیدا کرنے اور درآمدی بِل گھٹانے کے لیے بے چین ہے۔ جاپانی کمپنیاں مائع حالت میں گیس کی برآمد کے منصوبوں میں ملوث ہیں۔ اس سلسلے میں روس جاپان کے لیے ایک کلیدی تجارتی شراکت دار کی حیثیت رکھتا ہے۔