ویانا: امریکہ اور چین کے درمیان اقوامِ متحدہ کی ایٹمی ایجنسی کے اجلاس میں جاپان کے پلوٹونیم کے ذخیرے کے معاملے پر اختلاف رائے پیدا ہو گیا۔ سفارتکاروں نے بتایا کہ واشنگٹن کے مطابق وہ اس حساس معاملے پر بیجنگ کے خدشات میں شریک نہیں۔
چین نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے بورڈ کے ایک اجلاس میں جاپان کے پلوٹونیم کے ذخیروں کی جسامت پر خدشے کا اظہار کیا تھا۔ یہ بات بند دروازے کے پیچھے ہونے والے اقوامِ متحدہ کے ادارے کے اس اجلاس میں شریک سفارتکاروں نے بتائی۔
یورینیم کی طرح پلوٹونیم ایٹمی بجلی گھروں میں استعمال کیا جا سکتا ہے، تاہم یہ ایٹم بموں کے لیے مواد بھی مہیا کر سکتا ہے۔
کیودو نیوز ایجنسی نے کہا تھا کہ امریکہ نے ایٹمی مواد واپس کرنے کے لیے جاپان پر دباؤ ڈالا تھا۔ یہ مواد 50 کے قریب ایٹم بم بنانے میں استعمال کیا جا سکتا تھا۔ تاہم یہ مواد امریکہ سے ہی تحقیقی مقاصد کے لیے خریدا گیا تھا۔
جاپان کے پاس استعمال شدہ ایٹمی ایندھن کی صورت میں سول ری ایکٹروں اور بازیافتگی مراکز پر بھی پلوٹونیم موجود ہے۔ آئی اے ای اے کی ویب سائٹ پر شائع کردہ جاپانی کوائف کے مطابق، 2012 کے اواخر تک اس کی مجموعی مقدار 159 ٹن تھی۔