ٹوکیو: جاپانی حکومت نے جمعے کو کہا کہ بِٹ کائن کرنسی نہیں ہے۔ تاہم “فطری بات ہے” کہ اس مجازی یونٹ کے لین دین اور سودوں پر ٹیکس لگنا چاہیئے۔
چیف کیبنٹ سیکرٹری یوشی ہیدے سُوگا نے صحافیوں کو بتایا، “عقلِ سلیم کے مطابق بھی دیکھیں تو اگر لین دین اور اس سے فائدہ حاصل ہوتا ہے تو وزارتِ مالیات کے لیے فطری بات ہے کہ وہ ٹیکس نافذ کرے”۔
پچھلے ہفتے ٹوکیو سے تعلق رکھنے والی لین دین کی منڈی ایم ٹی گاکس شاندار انداز میں ناکام ہو چکی ہے اور اس کرنسی کی پائیداری پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ یوشی ہیدے کے خیالات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب حکومت اس یونٹ پر باضابطہ قوانین نافذ کرنے کے طریقوں پر غور کر رہی ہے۔
دنیا بھر میں نگران ادارے جدوجہد میں مصروف ہیں کہ اس کرنسی کے ساتھ کیسے نپٹا جائے۔
جی جی پریس نیوز ایجنسی کے مطابق، جمعے کو جاپانی حکومت نے ایک بیان جاری کیا۔ اس میں کہا گیا کہ بِٹ کائن” کرنسی کے زمرے تلے نہیں آتا اور یہ قابلِ ٹیکس ہے”۔
ایم ٹی گاکس نامی ایکسچینج کبھی دنیا بھر میں بِٹ کائن کے 80 فیصد لین دین کی عمل کاری کرتی تھی۔ پچھلے ہفتے اس ایکسچینج نے دیوالیہ پن کی درخواست دے دی تھی اور اعتراف کیا تھا کہ وہ نصف ارب ڈالر مالیت کے برابر ڈیجیٹل کرنسی گنوا چکی ہے۔