ٹوکیو: اتوار کی خبروں کے مطابق، جاپان 2014 سے شمالی بحر الکاہل سے شکار کی جانے والی نوخیز بلو فِن ٹیونا مچھلی کی مقدار نصف کر دے گا۔ یہ مقدار 2002 تا 2004 کی اوسط کے مقابلے میں گھٹائی جائے گی۔
بڑے ذرائع ابلاغ بشمول یومیوری شمبن اور مانیچی شمبن نے اس حوالے سے خبر دی۔ ماہی گیر ایجنسی نے فیصلہ کیا ہے کہ بلو فِن ٹیونا مچھلی کے تحفظ میں اضافہ کیا جائے۔ مچھلی کی پیداوار اور تعداد کم ہونے پر اس معاملے پر عالمی خدشات پائے جاتے ہیں۔
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ بلو فِن ٹیونا مچھلی کے ذخائر میں ڈرامائی طور پر کمی ہوئی ہے۔ یہ مچھلی سوشی کے شائقین کی پسندیدہ خوراک ہے۔ اب پکڑی جانے والی اس مچھلی میں بڑی تعداد نوخیز یا کم سِن مچھلیوں کی ہوتی ہے۔ جس سے خدشہ ہے کہ یہ نوع اپنی معدومی کی جانب بڑھ رہی ہے۔
کیودو نیوز کے مطابق، پچھلے برس اس سلسلے میں ایک کانفرنس میں جاپان بھی شریک تھا۔ اس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ نوخیز بلو فِن ٹیونا مچھلی کے لیے ملکوں کے کوٹے میں 2014 سے 15 فیصد سے زیادہ کی کٹوتی کی جائے۔ یہ کٹوتی 2002 تا 2004 کی اوسط تعداد کے حساب سے ہو گی۔
یومیوری نے کہا، تاہم جاپان نے نتیجہ نکالا ہے کہ جب تک کوٹا غیر معمولی طور پر کم نہیں کیا جاتا تب تک بلو فِن ٹیونا کے ذخائر میں مناسب حد تک اضافہ نہیں ہو گا۔ جاپان دنیا میں اس مچھلی کا سب سے بڑا صارف ہے۔
کیودو کے مطابق، اس جاپانی منصوبے کا مقصد دیگر اقوام کی حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ وہ اپنے ٹیونا شکار کے کوٹا میں زیادہ کٹوتی کریں۔