ٹوکیو: اتوار کو ایک اخباری خبر کے مطابق، بِٹ کائن ایکسچینج ایم ٹی گاکس کو پچھلے ماہ بہت بڑے پیمانے پر حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ کئی دنوں تک 150,000 فی سیکنڈ کے قریب ڈسٹریبیوٹڈ ڈینائل آف سروس (ڈی ڈوس) حملے برداشت کرتی رہی۔ ان حملوں کے بعد ہی اس کی بدترین ناکامی منظرِ عام پر آئی۔
ٹوکیو سے تعلق رکھنے والی اس ایکسچینج نے فروری میں دیوالیہ پن سے تحفظ کے لیے درخواست جمع کروائی تھی اور اعتراف کیا تھا کہ وہ نصف ارب ڈالر کے قریب ڈیجیٹل کرنسی گنوا چکی ہے۔ یومیوری شمبن کے مطابق، ایکسچینج خصوصاً 7 فروری کی قریبی تاریخوں میں سنگین سائبر حملوں کی زد میں آ گئی تھی۔
اخبار نے اپنے ذرائع کا نام ظاہر کیے بغیر کہا، ایم ٹی گاکس کو ہیکروں کی جانب سے بِٹ کائن چرانے کی کوشش کا سامنا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ بڑے پیمانے پر ڈی ڈوس حملوں کے نشانے پر بھی جنہوں نے اس کے نظام کو تہ و بالا کر ڈالا۔
ڈی ڈوس حملوں میں ہیکر کئی ایک کمپیوٹروں کو ہیک کر لیتے ہیں۔ اس کے بعد ہر کمپیوٹر متعلقہ سائٹ یا سرور کو ڈیٹا کی درخواستیں بھیجنا شروع کر دیتا ہے۔ مثلاً ایک ہی ویب سائٹ کو ایک وقت میں لاکھوں کمپیوٹر کھولنے بیٹھ جاتے ہیں۔ نتیجے میں ویب سائٹ کا سرور بیٹھ جاتا ہے جیسا کہ ایم ٹی گاکس کے کمپیوٹر بھی جواب دے گئے تھے۔
روایتی کرنسیوں کو مرکزی بینکوں کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن بِٹ کائن کمپیوٹر ہدایات کے ایک پیچیدہ سلسلے کے تعامل سے وجود میں آتی ہے۔ یہ تعاملات پورے کرہ ارض پر موجود کمپیوٹروں کے ایک وسیع نیٹ ورک سے تشکیل پاتے ہیں۔