ٹوکیو: جنوبی یوکرائن میں روسی فوجیوں کے مناظر نصف دنیا دور جاپانی جزائر کے رہائشیوں میں تلخ یادیں زندہ کر رہے ہیں۔ ان جزائر کے رہائشیوں کو دوسری جنگِ عظیم کے آخری دنوں میں سوویت افواج نے ان کے وطن سے بے دخل کر دیا تھا۔
دونوں اطراف ایک ٹاپوؤں کے سلسلے پر آج بھی اختلافات کا شکار ہیں۔ یہ جزائر روس کے انتہائی مشرق اور جاپان کی شمالی سرحد کے پاس ہیں۔ 70 سال پرانا یہ تنازعہ جنگ کے بعد ٹوکیو اور ماسکو میں باضابطہ امن معاہدے کو بھی کھٹائی میں ڈالے ہوئے ہیں۔ باوجودیکہ سفارتی اور اقتصادی تعلقات میں گرم جوشی پیدا ہو رہی ہے۔
یوکرائن کے بحران نے قدامت پسند جاپانی وزیرِ اعظم شینزو آبے کے لیے بھی ایک دردِ سر پیدا کر دیا ہے۔ ایک طرف وہ جزیروں کے تنازعے پر صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ معاہدے پر پہنچنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اور دوسری جانب مغربی اتحادیوں کے ساتھ مل کر جنوب مشرقی علاقے کریمیا میں روسی افواج کی تعیناتی کی مذمت بھی کر رہے ہیں۔
ایک 82 سالہ جاپانی جو کبھی ان چار متنازعہ جزائر پر کا رہائشی تھا، کہتا ہے، “جب میں ٹی وی پر یوکرائن کی صورتحال دیکھتا ہوں، تو مجھے لگتا ہے کہ کسی اور کا نہیں میرا اپنا مسئلہ ہے”۔