فوکوشیما کے بچے ایک نادیدہ دشمن سے نبرد آزما

کوریاما: کوریاما تباہ حال فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر سے ایک مختصر ڈرائیو پر واقع ہے۔ اس کے کچھ چھوٹے بچوں کو بہت کم پتا ہے کہ گھر سے باہر کھیلنا کیسا ہوتا ہے۔ تابکاری کے خوف کی وجہ سے والدین ان بچوں کی مختصر سی زندگی کا بیشتر حصہ انہیں گھروں کے اندر ہی رکھنے پر مجبور رہے ہیں۔

2011 میں فوکوشیما ڈائچی ایٹمی پلانٹ پر کئی ری ایکٹروں کے پگھلاؤ کے بعد گھر سے باہر سرگرمیوں پر سخت حفاظتی پابندیاں لگا دی گئی تھیں۔ تاہم اب یہ پابندیاں نرم کر دی گئی ہیں، لیکن والدین کی پریشانی اور پکی ہو جانے والی عادت کے باعث بہت سے بچے اب بھی اندر ہی رہتے ہیں۔

اہلکاروں اور ماہرین تعلیم کے مطابق اس کا اثر اب ظاہر ہونا شروع ہو گیا ہے۔ بہت سے بچے کم ہوتی طاقت، مل کر کام کرنے کی صلاحیت سے عاری پن جیسی علامات دکھا رہے ہیں۔ کچھ تو سائیکل سواری بھی نہیں کر سکتے۔ اور جذباتی مسائل مثلاً جلد غصہ آ جانا وغیرہ بھی سامنے آ رہے ہیں۔

“کچھ بچے ایسے ہیں جو بہت خوفزدہ محسوس کرتے ہیں۔ وہ کوئی بھی چیز کھانے سے پہلے پوچھتے ہیں، “اس میں تابکاری تو نہیں؟”۔ اور ہمیں انہیں بتانا پڑتا ہے کہ اسے کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں،” میتسوہیرو ہیراگوری نے کہا۔ وہ ایمپوریم کنڈرگارٹن، کوریاما کے ڈائریکٹر ہے۔ کوریاما فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے مغرب میں کوئی 55 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.