ٹوکیو: منگل کو جاپان زلزلہ و سونامی کی آفت کی تیسری برسی منا رہا ہے۔ اس آفت میں 18,000 افراد بہہ گئے، ساحلی آبادیاں تباہ ہو گئیں اور ایٹمی ایمرجنسی پیدا ہوئی۔ اس ہنگامی حالت کے بعد ایٹمی بجلی پر سوچ بدلنے پر بھی مجبور ہونا پڑا۔
پورے آفت زدہ علاقے کے قصبوں اور شہروں اور دارالحکومت ٹوکیو میں یادگاری تقریبات منعقد کی جائیں گی۔ ٹوکیو میں شہنشاہ اکی ہیتو اور ملکہ مچیکو قیادت میں زمانہ امن کی بدترین جاپانی آفت میں اپنی جانب گنوانے والوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا۔
بہت سی مقامی حکومتیں 2:46 بجے سہ پہر سونامی کے سائرن چلائیں گی۔ یہ وہی وقت ہے جب 9.0 شدت کے زیرِ سمندر زلزلے کا پہلا جھٹکا لگا تھا۔
اس کی بے پناہ طاقت نے ایک سربہ فلک سونامی کو جنم دیا۔ منٹوں میں پوری پوری آبادیاں ماچس کی تیلیوں کی طرح بکھر گئیں اور پورا پورا خاندان ڈوب گیا۔
مجموعی طور پر 15,884 لوگوں کی سونامی سے موت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 2636 افراد کی کوئی خبر نہیں۔ تلاش کرنے والوں کو اب بھی انسانی باقیات مل جاتی ہیں۔
اگرچہ حکومت تعمیرِ نو میں امداد کے لیے سینکڑوں ارب ین کا وعدہ کر چکی ہے۔ پھر بھی آفت زدہ علاقوں میں ترقی سست رفتار ہے، اور آفت سے پناہ گزین بننے والے ہزاروں افراد اس سے نمٹنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔