ٹوکیو: وزیرِ معیشت آکیرا آماری نے بدھ کو سالانہ انتظامیہ مزدور بات چیت کے موقع پر اجرتیں نہ بڑھانے والی کمپنیوں کے خلاف اقدام اٹھانے کی دھمکی سی دے کر ان پر دباؤ میں اضافہ کر دیا۔ انہوں نے واضح نہیں کیا کہ آخر کس قسم کا اقدام اٹھایا جائے گا۔
بڑی جاپانی فرمیں بشمول ٹیوٹا اور پینا سانک کہہ چکی ہیں کہ وہ کئی برسوں میں پہلی مرتبہ ملازموں کی تنخواہیں بڑھائیں گی۔ اور یوں انہوں نے اگلے ماہ سیلز ٹیکس میں اضافے سے قبل وزیرِ اعظم شینزو آبے کے مطالبے پر سرِ تسلیم خم کیا ہے۔
آماری نے نامہ نگاروں کو بتایا، حکومت ایسی فرموں کے خلاف “کسی انداز میں اقدام کرے گی” جو “ایک مفید اقتصادی چکر تشکیل دینے کی ہماری پالیسی کے ساتھ تعاون نہیں کر رہیں”۔
ٹیبلائڈ اخبار نیکان گیندائی نے آماری کے تبصروں کو یاکوزا بدمعاشوں کے جارحانہ حربوں سے تشبیہ دی۔
بڑی فرموں کے اعلان کے بعد اب توجہ چھوٹی اور درمیانی کمپنیوں پر منتقل ہو رہی ہے۔ یہ کمپنیاں جاپانی کارکنوں کی اکثریت کو ملازمت فراہم کرتی ہیں اور اب انہیں پیروی کرتے ہوئے اجرتیں بڑھانی ہوں گی۔
آبے فرموں سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ تنخواہیں بڑھائیں تاکہ کارکنوں کے پاس خرچ کرنے کو زیادہ روپیہ ہو۔ ایک ایسا اقدام جو ان کی بڑھوتری بڑھانے کی حکمتِ عملی کے لیے اشد ضروری ہے۔