سئیول: جنوبی کوریائی صدر پارک گیون ہئے نے ہفتے کو جاپانی وزیرِ اعظم شینزو آبے کے اظہارِ خیال پر اطمینان ظاہر کیا۔ آبے نے کہا تھا کہ ان کی حکومت زمانہ جنگ میں برتاؤ کے معاملے پر پچھلی کابیناؤں کے معذرت ناموں پر قائم رہے گی۔
آبے نے پچھلے دسمبر میں یاسوکونی مزار کا دورہ کیا تھا جس سے جنوبی کوریا اور چین کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہو گئے۔ اور یہ تعلقات مزید انحطاط کا شکار تھے۔ قوم پرست جاپانی سیاستدان آبے کی کابینہ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ان معذرت ناموں کالعدم قرار دیں۔
یہ معذرت نامے اس وقت کے چیف کیبنٹ سیکرٹری یوئے کونو نے 1993 اور اس وقت کے وزیرِ اعظم تومیی چی مورایاما نے 1995 میں جاری کیے تھے۔
بلو ہاؤس کے ترجمان مِن کیونگ ووک نے صدر پارک گیون ہئے کے حوالے سے بتایا، “یہ قابلِ اطمینان ہے کہ وزیرِ اعظم آبے نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت مورایاما اور کونو کے بیانات قائم رکھے گی”۔
پہلے معذرت نامے میں خواتین کو فوجی چکلوں میں کام پر مجبور کرنے کے حوالے سے جاپانی حکام کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا گیا تھا۔ جبکہ دوسرے معذرت نامے میں پڑوسیوں بشمول جنوبی کوریا اور چین پر مسلط کردہ جنگ اور نوآبادیاتی قبضے سے ہونے والی تکالیف پر معذرت کی گئی تھی۔